Tuesday, December 11, 2018

Life Poetry - رشتے

Poet: محمد ہارون مغل

اِک بات سُنو ذرا غَور کرو ہم بات پرانی چھیڑیں گے
اُن خوشیوں بھری پیاری سی وہ رات سہانی چھیڑیں گے

اُن پیاروں کی، اُن اپنوں کی، تیری ذات کی اور رشتوں کی
سب مل کے بیٹھا کرتے تھے وہی رام کہانی چھیڑیں گے

اک پل کی وہی دوریاں ہم یاد اب بھی کرتے ہیں
کیا خوبصورت دن تھے وہ ہم واپس ان کو سمیٹیں گے

ہر شخص محبت کرتا تھا اپنوں کی وہ عزت کرتا تھا
اب بھول گئے سب رشتوں کو ہم کیسے واپس موڑیں گے

اک جشن کا سا سماں ہوتا جب ساتھ ہوتے سب رشتے
قدرت کے بنائے رشتوں کو کیسے یہ انساں توڑیں گے

رشتے تو رشتے ہوتے ہیں سو سال بعد بھی اپنے ہیں
چلو عہد کریں سب مل کے ہم، کہ پھر سے رشتے جوڑیں گے

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...