Poet: Farzana Razmi
تمہارے ترک تعلق کا غم سہا نہ گیا
کہ اس کے بعد تو ہم سے کبھی رہا نہ گیا
راہ حیات میں تم سے بچھڑ کے جان جاں
پھر اک قدم بھی تمہارے بنا چلا نہ گیا
تیرے جمال کی روشن رفاقتوں کے بعد
پھر اک شعر بھی ہم سے کبھی کہا نہ گیا
ہمارے دل میں چھپی ہیں یہ خوشیاں کیسی
کہ گھاؤ اتنے لگے ہیں کہ پھر جیا نہ گیا
مجھے بہار کے موسم سے کیا غرض ہے اب
وہ ایک پھول ہوں جس سے کھی کھلا نہ گیا
کٹی ہے عمر کسی شخص کے خیالوں میں
وہ اک سراب تھا رزمی جسے چھوا نہ گیا
No comments:
Post a Comment