Poet: Moona Naqvi
خوشو پھول رنگ اور تتلی
برستا بادل کڑکتی بجلی
چندھیا دیتی ہے آنکھوں کو
راکھ ارمانوں کی اڑتی
بیچ سمندر بھنور کی ذد سے
بچ پائے گی شکستہ کشتی
خون کی ہولی کھیل رہی ہے
دارالامن کہلاتی بستی
رشتوں سے اعتبار اٹھا تو
ہر نظر اجنبی ہے لگتی
خوف کے ہر سو سائے پھیلے
وحشت ہے ہر سمت ٹپکتی
No comments:
Post a Comment