Poet: Noshi Gillani
کتنا سہل جانا تھا
خوشبو کو چھو لینا
بارشوں کے موسم میں شام کا ہر اک منظر
گھر میں قید کر لینا
روشنی ستاروں کی مٹھیوں میں بھر لینا
کتنا سہل جانا تھا
خوشبوؤں کو چھو لینا
جگنوؤں کی باتوں سے پھول جیسے آنگن میں
روشنی سی کر لینا
اس کی یاد کا چہرہ خوابناک آنکھوں کی
جھیل کے گلابوں پر دیر تک سجا رکھنا
کتنا سہل جانا تھا
اے نظر کی خوش فہمی اس طرح نہیں ہوتا
تتلیاں پکڑنے کو دور جانا پڑتا ہے
No comments:
Post a Comment