Poet: Shahid Wasti
روح شفاف ہے اک ہرا بدن
ہاں کدورت نہیں ہمارا چلن
دو ستارے تھے اسکی پلکوں پر
یا ہمارا ہی تھا وہ بھولا پن
شام کو سرمئی سے رستوں پر
لوگ دیکھے گئے ستارہ بدن
تتلیوں کی طلب نہیں مٹتی
بھولتا ہی نہیں مجھے بچپن
وہ سنے کیسے داستان میری
ہر نیا لمحہ اک نئی الجھن
وہ ستارہ نژاد ہے شاہد
اسکے آنے سے گھر ہوا روشن
No comments:
Post a Comment