Tuesday, September 19, 2017

General Poetry - زندگی سے نظر ملاؤ کبھی

Poet: Parveen Shakir

زندگی سے نظر ملاؤ کبھی
ہار کے بعد مسکراؤ کبھی

ترک الفت کے بعد امید وفا
ریت پر چل سکی ہے ناؤ کبھی

اب جفا کی صراحتیں بیکار
بات سے بھر سکا ہے گھاؤ کبھی

شاخ سے موج گل تھمی ہے کہیں
ہاتھ سے رک سکا بہاؤ کبھی

اندھے ذہنوں سے سوچنے والوں
حرف میں روشنی ملاؤ کبھی

بارشیں کیا زمین کے دکھ بانٹیں
آنسوؤں سے بجھا الاؤ کبھی

اپنے اسپین کی خبر رکھنا
کشتیاں تم اگر جلاؤ کبھی

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...