Sunday, March 12, 2017

Love / Romantic Poetry - پھولوں کی تمنا کی اور کانٹوں سے جا ٹکرا

Poet: Santosh Gomani

پھولوں کی تمنا کی اور کانٹوں سے جا ٹکرا
گلشن کی روایت تھی میں تو بے خبر اجڑا

بڑی سانس لیکر جو رنج پالیا ہم نے
درد کا یہی لقمہ پھر حلق سے اترا

میری ہنگاموں کو پھر زباں بھی کیسے ملتی
آنکھوں میں سمندر رہا اور گرا بھی نہ قطرہ

ان کی بات ان کو بھی نہ بتا سکے پھر
یوں چبھ رہا ہے دامن میں اب وہی فقرہ

اک ہی خیال کو تو سرشام اجاڑا گیا
پھر وہی خواب میری پلک سے نہ گذرا

میری طرز عبادت دیکھو کیسے رنگ لائی
جس پتھر کو پوجا وہ پتھر ہی نکلا

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...