Monday, March 20, 2017

General Poetry - عشق اور سمندر

Poet: Tariq Butt

سمندر اپنے من مانے کنارے خود بناتا ہے
غضب کا نقش گر ہے یہ
بنائے نو بہ نو منظر کہیں بھی
اپنے من چاہے

زمیں ہو نرم و سبزہ رو
کہ وہ سنگیں چٹانیں ہوں
عجب اک والہانہ پن سے ملتا ہے وہ ہر اک سے
کہیں یہ دور تک پھیلائے اپنی نیلگوں چادر
تماشا دیکھتا ہے آپ اپنی بے کرانی کا
کہیں اپنے بنائے منظروں کے رنگ میں سمٹا
پڑاجادو جگاتا ہے
عجب ہے اپنی خصلت میں
عجب ہے اپنی طینت میں

قدم چھوتا ہے ان کے
جو اسے آزاد رہنے دیں
مگر جو راہ روکیں چاہیں اس کو قید کر لینا
مٹا دیتا ہے ان کو پے بہ پے موجوں کی یورش سے
غضب ہے اپنی قوت میں
عجب ہے اپنی وحشت میں
یہ ہر ساحل پہ بکھرے ریت کے اوراق دیکھے ہیں
یونہی لکھتا ہے وہ اپنی جنوں خیزی کے افسانے

میری جاں
عشق وحشت میں سمندر سے فزوں تر ہے
سو اس وحشی کو بھی اپنے کنارے خود بنانے دو

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...