Poet: M.Asghar
جو گردش میں نہ اپنے ستارے ہوتے
پھر کئی حسینوں کی آنکھوں کے تارے ہوتے
ایک بار اپنی بھی لاٹری گر لگ جاتی
جانے کتنے مفاد پرست دوست ہمارے ہوتے
ہم اس کی محفل میں نہ جاتے کبھی
کوئل جیسی آواز کہ جو نہ مارے ہوتے
اسے میری چاہت کی کیسے خبر ہوتی
اگر میری جانب سے نہ کچھ اشارے ہوتے
سوچ سمجھ کے جو کرتے کاروبار الفت
پھر ہمیں اتنے زیادہ نہ خسارے ہوتے
وہ اتنے ستم نہ ڈھاتے جو اصغر مظلوم پر
دنیا کی نظروں میں ہم نہ بیچارے ہوتے
No comments:
Post a Comment