Poet: Syed Najam Saqi
آج پھر ہوا تنہائی میں تیری یاد کا رقص
ان اشکوں کی سچائی میں تیری یاد کا رقص
تجھ خوبرو کی شہرت کا باعث میری تزلیل
مجھ ناچیز کی رسوائی میں تیری یاد کا رقص
اس دل کے آئینے میں عیاں تیری تصویر
ان آنکھوں کی گہرائی میں تیری یاد کا رقص
میرا ہر شعر زمانے کو بھلا لگتا ہے
میرے الفاظ کی پزیرائی میں تیری یاد کا رقص
میری ہر سوچ ہے وابسطہ تیری یادوں سے
میری ہر ٹوٹتی انگڑائی میں تیری یاد کا رقص
میرے ہونٹوں پہ نغمے رواں ہیں تیرے
میری پلکوں کی جھپکائی میں تیری یاد کا رقص
اشکوں کے سنگ ٹپکتی ہوی تیری یاد کا تسلسل
ہر بجتی ہوی شہنائی میں تیری یاد کا رقص
میرا ہر انداز زمانے سے جدا ہے سید
میری گویائی میں، بینائی میں تیری یاد کا رقص
No comments:
Post a Comment