Poet: Abdul Waheed Sajid
جو تیری محبت میں گنہگار بہت تھا
تجھے کیا خبر وہ تیرا طلبگار بہت تھا
تجھے یاد یاد کرتے کوئی شخص مر گیا ہے
دنیا جسے سمجھتی ہے وہ بیکار بہت تھا
تم ساتھ اگر چلتے تو محسوس نہ ہوتا
وہی راستہ جو میرے لئے دشوار بہت تھا
جو کہتا تھا میں لوٹ کے واپس نہ آؤنگا
وہ چھوڑ کر بھی مجھ کو شرمسار بہت تھا
مجھ کو کہاں خواہش تھی عزیزو اقارب کی
رونے کو میری لاش پہ میرا یار بہت تھا
ساجد کو کیا ضرورت تیرے قرب کی جاناں؟
اپنے لئے تو بس تیرا دیدار بہت تھا
No comments:
Post a Comment