Monday, August 28, 2017

Life Poetry - دیکھا

Poet: Amin Sadruddin Bhayani

زیست کی ناپائیداریوں کو دیکھا
لوگوں کی نااعتباریوں کو دیکھا

اہل ہوس کی کامرانیوں کو دیکھا
اہل ہنر کی بے سروسامانیوں کو دیکھا

بےکس پر ٹوٹتے ستم کو دیکھ کر
اہل زباں کی بے زبانیوں کو دیکھا

ان دیدہ ور و دانا لوگوں کے مقابل
ہم نے تو بس اپنی نادانیوں کو دیکھا

ہم تو کب کے سی چکے اپنے لبوں کو
پھر بھی ان کی زہرفشانیوں کو دیکھا

وہ جو دم بھرتے تھے اپنی ہمدمی کا
بڑی جلد ہی انکی بےگانگیوں کو دیکھا

سنا تھا زندگی سیج نہیں پھولوں کی
آغاز سفر میں ہی آبلہ پائیوں کو دیکھا

گردش ایام بے جب بھی کیا چلنا دو بھر امین
اپنے مولا مشکل کشا کی مہربانیوں کو دیکھا

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...