جو دنیا سے ڈرتا ہے اسی کو دنیا ڈراتی ہے
جو دنیا کی سنتا ہے اسی کو دنیا سناتی ہے
دیکھو کسی سے یہ امید نہ رکھنا کہ
کوئی تمہارے حق کی پاسداری کرے گا
یہاں تو طلب کرنے پر بھی حق نہیں ملتا
تم کس گمان میں ہو کہ بنا کسی تدبیر کے
بنا کچھ کہے سنے تمہیں تمہارا حق مل جائے گا
جو اپنے حق کی حفاظت خود نہیں کر پاتا
اسی کے حق پہ دنیا اپنا حق جتاتی ہے
جو دنیا سے ڈرتا ہے اسی کو دنیا ڈراتی ہے
جو دنیا کی سنتا ہے اسی کو دنیا سناتی ہے
اپنی بزدلی کو شرافت کا نام نہ دو
اپنی حماقت کو متانت کا نام نہ دو
جرات کو تھام لو ہمت سے کام لو
عزم سے اٹھو آگے بڑھو ظلم کا ہاتھ روک لو
جبر کی زنجیر توڑ دو طوفانوں کا رخ موڑ دو
جو دنیا کے ستم چپ چاپ سہے جاتا ہے
اسی پہ ستم ڈھاتی ہے اسی کو دنیا ستاتی ہے
جو دنیا سے ڈرتا ہے اسی کو دنیا ڈراتی ہے
جو دنیا کی سنتا ہے اسی کو دنیا سناتی ہے
Thursday, September 1, 2016
General Poetry - آزاد نظم
Poet: UA
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment