Thursday, September 1, 2016

General Poetry - آزاد نظم

Poet: UA

جو دنیا سے ڈرتا ہے اسی کو دنیا ڈراتی ہے
جو دنیا کی سنتا ہے اسی کو دنیا سناتی ہے
دیکھو کسی سے یہ امید نہ رکھنا کہ
کوئی تمہارے حق کی پاسداری کرے گا
یہاں تو طلب کرنے پر بھی حق نہیں ملتا
تم کس گمان میں ہو کہ بنا کسی تدبیر کے
بنا کچھ کہے سنے تمہیں تمہارا حق مل جائے گا
جو اپنے حق کی حفاظت خود نہیں کر پاتا
اسی کے حق پہ دنیا اپنا حق جتاتی ہے
جو دنیا سے ڈرتا ہے اسی کو دنیا ڈراتی ہے
جو دنیا کی سنتا ہے اسی کو دنیا سناتی ہے
اپنی بزدلی کو شرافت کا نام نہ دو
اپنی حماقت کو متانت کا نام نہ دو
جرات کو تھام لو ہمت سے کام لو
عزم سے اٹھو آگے بڑھو ظلم کا ہاتھ روک لو
جبر کی زنجیر توڑ دو طوفانوں کا رخ موڑ دو
جو دنیا کے ستم چپ چاپ سہے جاتا ہے
اسی پہ ستم ڈھاتی ہے اسی کو دنیا ستاتی ہے
جو دنیا سے ڈرتا ہے اسی کو دنیا ڈراتی ہے
جو دنیا کی سنتا ہے اسی کو دنیا سناتی ہے

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...