Poet: Mubeen
برسوں کی یہ خانہ ویرانی ہے
آباد ہو دل کا جہاں کیسے
اک چراغ جو جل جائے تو دیکھنا
شیش محل میں ہوتا ہے چراغاں کیسے
پرپیچ گلیاں ہیں خواہشات کی
رستہ بھولتی ہے عقل حیراں کیسے
اس گنبد سے بازگشت جاتی نہیں
ایک لفظ ہوتا ہے دیکھو بیاں کیسے
کوئی حرف شیریں تیرے لبوں سے
بنتا ہے دیکھو نغمہ جاں کیسے
گر یہ قابو میں ہے ضبط کے اب تک
ذرا چھیڑو تو بہتا ہے سیل رواں کیسے
تیری یاد نے سہارا دیا دل کو آج
سرراہ مل جائے کوئی مہرباں جیسے
بیتی ہوئی باتیں یوں یاد آئیں
گزر گیا سامنے سے کوئی کارواں جیسے
No comments:
Post a Comment