Poet: Irshad Ali Shaad
دھڑکن تو ہوتی ہے دل کو دھڑکانے کے لیے
تم تو آئے ہو صرف مجھ کو تڑپانے کے لیے
میں پوچھتا ہوں تم سے اے بے وفا
کیوں آئے تھے اس طرح روٹھ کر جانے کے لیے
رقیب کے ساتھ دیکھا تو آگ بھڑک اٹھی
کیونکہ چنگاری ہی کافی ہے دل کو جلانے کے لیے
تم سے ملا تو مل گئی ایک نئی زندگی
زندگی تو ملتی ہے موت کو پانے کے لیے
سہتے جاؤ یہ ظلم و زیادتیاں اے شاد
معشوق تو ہوتا ہے عاشق کو ستانے کے لیے
No comments:
Post a Comment