Poet: Bakhtiar Nasir
چاہ میں چاہ کا کوئی رنگ تو ہو
اس در کے دوارے کوئی سنگ تو ہو
سب دیپ کیوں بجھیں‘ اک تو رہے
دل میں اس کی باقی امنگ تو ہو
رنگیں مزاج کو کب جچے گی سادگی
وہ آئے تو اک منقش پلنگ تو ہو
انکو دیکھے سے ہمیں بھی آئی بیگانگی
ہمارے نہ ملنے سے وہ اب تنگ تو ہو
بحر سے جو ڈھونڈا جائے گا اک موتی
وہ میرے معیار کے پاسنگ تو ہو
باہر تو کرفیو لگا ہے صبح و شام کا
ان کی خبر واسطے اک سرنگ تو ہو
بہت لڑاتے رہے پیچ اب تلک ناصر
تیجہ اب اک کٹی پتنگ تو ہو
No comments:
Post a Comment