Tuesday, September 13, 2016

Love / Romantic Poetry - بارشوں میں کبھی بھیگو گے تو یاد آؤں گا

Poet:

ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکھٹے دیکھے
صفحہ زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں گا

اسی انداز سے ہوتے تھے مخاطب مجھ سے
خط کسی اور کو لکھو گے تو یاد آؤں گا

سرد راتوں کے مہکتے ہوئے سناٹوں میں
جب کسی پھول کو چومو گے تو یاد آؤں گا

شال پہنائے گا اب کون دسمبر میں تمہیں
بارشوں میں کبھی بھیگو گے تو یاد آؤں گا

اس میں شامل ہے میرے بخت کی تاریکی بھی
تم سیاہ رنگ جو پہنو گے تو یاد آؤں گا

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...