Poet: Mohsin Naqvi
گم صم ہوا آواز کا دریا تھا جو اک شخص
پتھر بھی نہیں اب وہ ستارہ تھا جو اک شخص
شاید وہ کبھی حرف دعا ڈھونڈ رہا تھا
چہروں کو بڑی غور سے پڑھتا تھا جو اک شخص
ہاتھوں میں چھپائے ہوئے پھرتا ہے کئی زخم
شیشے کے کھلونوں سے بہلتا تھا جو اک شخص
اب آخری سطروں میں کہیں نام ہے اس کا
احباب کی فہرست میں پہلا تھا جو اک شخص
No comments:
Post a Comment