Poet: Mohammad Naeem Butt
اک ذرا ٹھوکر زمانے کی لگی بے خودی جاتی رہی
رفتہ رفتہ ہوش میں آتے گئے مہ کشی جاتی رہی
جانے اب کے کس رنگ سے آئی بہار
مروت کی وہ خوشبو تازگی جاتی رہی
اک ذرا سی دیر میں پہچانے گئے
دشمنی اور دوستی جاتی رہی
سلسلہ یہ روز اول کا ہے زندگی اور موت کا
موت کی آغوش میں زندگی جاتی رہی
اک کرم سے عیب میرے چھپ رہے
اک غضب سے بندگی جاتی رہی
No comments:
Post a Comment