Friday, July 12, 2019

General Poetry - نئے چلن

Poet: Shabeeb Hashmi

اتارے آنچل سر سے اپنے نئے چلن دکھا دئیے
چھوڑا ہاتھ سے اخلاق کا دامن نئے انداز سکھا دئیے

دوسروں کی پیروی میں اپنا سب کچھ لٹا دیا
بگڑی صورتوں کے پیرھن نے سارے راز چھپا دئیے

مغربی تہزیب کے مکروہ اس کاروبار میں
بکھرے ہوئے اس معاشرے نے سارے رستے بھلا دئیے

نئی روش میں زنگ آلودہ ہو گئے سارے سلسلے
رنگ و طرب کی محفلوں میں اپنے لباس جلا دئیے

بھول کر بھی نہیں شرمندہ اپنے اس کردار پے
شرم و حیا کا کر کے خون سارے نشاں مٹا دئیے

ایسی ذلت اور ننگی شہرت بن گئی انکا نصیب
اپنے ہاتھوں سے اپنے جسم راکھ میں دفنا دئیے

کب ملے گی پھر رہائی اس آگ کے حصار سے
بھول کر اپنے خدا کو سب نے ضمیر سلا دئیے

No comments:

Post a Comment