Thursday, May 2, 2019

Sad Poetry - اداس شام کی ایک نظم

Poet: Noshi Gillani

وصال رت کی یہ پہلی دستک ہی سر زنش ہے
کہ ہجر موسم نے رست رستے سفر کا آغاز کیا
تمہارے ہاتھوں کا لمس جب بھی مری وفا کی ہتھیلوں پر حنا بنے گا تو سوچ لوں گی
رفاقتوں کا سنہرا سورج غروب کے امتحان میں ہے
ہمارے باغوں سے گر کبھی تتلیوں کی خوشبو گزر نہ پائے تو یہ نہ کہنا
کہ تتلیوں نے گلاب رستے بدل لئے ہیں
اگر کوئی شام بے بس تھی شب کی تاریکیوں کے ہاتھوں
تمہاری خواہش کی مٹھیاں بے دھیانیوں میں کبھی کھیلیں تو یقین کرنا
کہ میری چاہت کے جگنوؤں نے
تمہارے ہاتھوں کے لمس تازہ کی خواہش میں
بڑے گھنیرے اندھیرے کاٹے
مگر یہ خدشے، یہ وسوسے تو تکلف ہیں
جو بے ارادہ سفر پہ نکالیں
تو یہ تو ہوتا ہے یہ تو ہو گا
ہم اپنے جذبوں کو مخبمد رائیگاں کے سپرد کر کے
یہ سوچ لیں گے
کہ ہجر موسم تو وصل کی پہلی شام سے ہے
سفر کا آغاز کر چکا تھا

No comments:

Post a Comment