وصال رت کی یہ پہلی دستک ہی سر زنش ہے
کہ ہجر موسم نے رست رستے سفر کا آغاز کیا
تمہارے ہاتھوں کا لمس جب بھی مری وفا کی ہتھیلوں پر حنا بنے گا تو سوچ لوں گی
رفاقتوں کا سنہرا سورج غروب کے امتحان میں ہے
ہمارے باغوں سے گر کبھی تتلیوں کی خوشبو گزر نہ پائے تو یہ نہ کہنا
کہ تتلیوں نے گلاب رستے بدل لئے ہیں
اگر کوئی شام بے بس تھی شب کی تاریکیوں کے ہاتھوں
تمہاری خواہش کی مٹھیاں بے دھیانیوں میں کبھی کھیلیں تو یقین کرنا
کہ میری چاہت کے جگنوؤں نے
تمہارے ہاتھوں کے لمس تازہ کی خواہش میں
بڑے گھنیرے اندھیرے کاٹے
مگر یہ خدشے، یہ وسوسے تو تکلف ہیں
جو بے ارادہ سفر پہ نکالیں
تو یہ تو ہوتا ہے یہ تو ہو گا
ہم اپنے جذبوں کو مخبمد رائیگاں کے سپرد کر کے
یہ سوچ لیں گے
کہ ہجر موسم تو وصل کی پہلی شام سے ہے
سفر کا آغاز کر چکا تھا
Thursday, May 2, 2019
Sad Poetry - اداس شام کی ایک نظم
Poet: Noshi Gillani
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment