Poet: Faryal Zuhaib
جذبات کی عمر گزر گئی
شوخیوں کی عمر گزر گئی
کھلکھلاہٹوں کی عمر گزر گئی
سجنے سنورنے کی عمر گزر گئی
اب تو بس
اک بے حسی ہے جو پورے وجود پہ چھائی ہے
بے یقینی ہے جودل کو ہر وقت گھیر لیتی ہے
بے یقینی ہے جو دل چین نہیں لینے دیتی
بے بسی ہے جو دل کو اداس کرلیتی ہے
اے میرے چارہ گر
اب آس کے جگنو روشنی نہیں دیتے
اب محبت کا پانی دل کو سیراب نہیں کرتا
اب خوشی کی آہٹ دستک نہیں دیتی
اب کے برس کچھ ایسا کرنا
۔کہ ان سب سے کچھ الگ کچھ نیا کرنا
No comments:
Post a Comment