Poet: Shabeeb Hashmi
یادوں کے موسم میں خوف کے ٹھکانے ہیں
بن تیرے وحشت میں بیتے سب زمانے ہیں
کیسی یہ ہوا چلی ماضی کے ورق اڑے
ہر اک صحفے پہ لکھے قصے وہ پرانے ہیں
ڈھونڈتی ہے تنہائی گزرے لمحے فرصت کے
رات کی سیاہی میں لپٹے وہ خزانے ہیں
شام نے سمیٹے خواب اپنے زخمی آنچل میں
صبح کی خاموشی میں دھندلے سے فسانے ہیں
اے قضا ہمیں دے دو تھوڑی مہلت جینے کی
ایسے لوگ باقی ہیں جو ابھی منانے ہیں
No comments:
Post a Comment