دسمبر کی باد صبح اسے کہہ دینا
کہ دسمبر بھی گزرنے والا ہے
دسمبر کی ٹھٹھرتی راتیں جو تیرے ہجر میں کٹیں
کئی صبحیں کئی شامیں میرے ماضی کا اک حصہ
دسمبر کی دھند میں ہم آغاز محبت کر بیٹھے
میری آشفتہ آنکھوں نے تم سا کوئی
سال نو میں جب بھی دسمبر آتا ہے
وہ آخری شب جس دن ہم بچھڑے تھے اک دوسرے سے
اس دن کی یادیں سال بھر
مجھے تڑپاتیں ہیں
دسمبر کی سرد ہوا جب چھو کر گزرتی ہے
اپنے چار سو تیری خوشبو محسوس کرتا ہوں
نئے سال کا جب سورج طلوع ہوتا ہے
گزرے ہوئے برس کے اوراق
ایک اک کر کے بند ہو جائے ہیں
میری یادیں، میری تمنائیں، میری آرزوئیں میری حسرتیں
میرے گلے سے لپٹ جاتی ہیں
میں ناکام حسرتیں لیے آنکھویں موند لیتا ہوں
اور سوچتا ہوں
دسمبر کی شب اسے کہہ دینا کہ اب لوٹ آئے
کیوں کہ
دسمبر بھی گزر گیا ہے
دسمبر کے اختتام پر ایک مخصوص ہستی کے لیے لکھی
گئی نظم جسکی یادیں اب میرے ساتھ ہیں اور وابسطہ
رہیں گی
Friday, November 17, 2017
Sad Poetry - دسمبر بھی گزر گیا
Poet: Mubashar Islam
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment