زندگانی ہے صدف، قرہ نيساں ہے خودی وہ صدف کيا کہ جو قطرے کو گہر کر نہ سکے
ہو اگر خود نگر و خود گر و خود گير خودی يہ بھی ممکن ہے کہ تو موت سے بھی مر نہ سکے
No comments:
Post a Comment