Poet: Farhat Abbas Shah
اداس شامیں اجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا
ابھی نئی وادیوں نئے منظروں میں رہ لو مگر میری جاں
یہ سارے اک ایک کر کےجب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا
جو شام ڈھلتے ہی اپنی اپنی پناہ گاہوں کو لوٹتے ہیں
اگر وہ پنچھی کبھی کوئی داستاں سنائیں تو لوٹ آنا
گئے زمانوں کا کرب اوڑھے ضعیف لمحے نڈھال یادیں
تمہارے خوابوں کے بند کمروں میں لوٹ آئیں تو لوٹ آنا
اگر اندھیروں میں چھوڑ کر تم کو بھول جائیں تمہارے ساتھی
اور اپنی خاطر ہی اپنے اپنے دیئے جلائیں تو لوٹ آنا
میں روز یوں ہی ہوا پہ لکھ لکھ کہ اسکی جانب یہ بھیجتا ہوں
کہ اچھے موسم گر پہاڑوں پہ مسکرائیں تو لوٹ آنا
میری وہ باتیں جن پہ تو کبھی ہنستی تھی کھلکھلا کر
بچھڑنے والی میری وہ باتیں کبھی رلائیں تولوٹ آنا
No comments:
Post a Comment