Poet: Faraz
وقت کی گردش ایام میں بہہ جانے دو
زندگی جیسے گزرتی ہے گزر جانے دو
میرے دل نے کبھی پھولوں کی تمنا کی تھی
آج کانٹوں ہی کو دامن سے لپٹ جانے دو
روشنی جگ میں ہے اور دل میں اندھیرا میرے
ان اندھیروں سے بہت دور نکل جانے دو
دوستوں نے پوچھا کہاں ہیں اسکے قسم وعدے
میں نے کہا چھوڑو اسے نئی دنیا بسانے دو
وہ چاند تھا چاند ہے اسے چمکنے دو فلک پہ فراز
میں خاک تھا خاک ہوں مجھے خاک میں مل جانے دو
No comments:
Post a Comment