Sunday, May 21, 2017

General Poetry - قطرے کو سمندر

Poet: UA

جتنا کر سکتا تھا دامن اشکوں سے تر کر لیا
خود پہ جبر کرلیا ہاں میں نے صبر کر لیا

قطرہ قطرہ زہر پی کے اب مجھے جینا نہیں
میں نے اب اک بار سارا زہر تن میں بھر لیا

روز جینا روز مرنا اب میرے بس میں نہیں
اب تو یا جینا ہے یا مرنا ارادہ کر لیا

خواب ٹوٹے تو بکھریں گے سمٹ نہ پائیں گے
ایسے خوابوں سے تو اب ہم نے کنارہ کر لیا

دل کے مندر توڑے اور مسجدوں میں بیٹھ
لوگ یہ سمجھے گناہوں کا کفارہ کر لیا

قطرے کو سمندر سمجھتا ہے ناداں انسان
ایک منزل کیا ملی سمجھا جہاں سر کر لیا

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...