Monday, December 19, 2016

Love / Romantic Poetry - اک خط کے جواب میں

Poet: Usman Tarar

اک خط کے جواب میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس میں لکھا تھا
“سوال“
خزاں مجھ میں چاہو گے تم دیکھنا
یا کہ فصل بہار
کوئی فیصلہ ہو مگر جلد ہو تو اچھا ہے

“جواب“
ذرا سوچو کہ کون چاہتا ہے
خزاں کی ظالم ہوائیں
اس کا دامن زرد پتوں سے بھر جائیں
کون چاہتا ہے کہ اس کے آنگن میں کھلنے والے پھول
خزاں کی عذاب رتوں میں پتی پتی بکھر جائیں
یقینا کوئی نہیں چاہتا
میں تو چاہتا ہوں
کہ تمارے آنگن میں بہاریں سدا بھول کھلائیں۔
بلبلیں چہچہائیں
گلاب کے رنگ برنگے پھول
تمہارے آنچل کو مہکائیں
اگر کبھی
بہاریں اپنی انا کی خاطر
تم سے روٹھ جائیں
اور واپسی کیلئے۔۔۔ کوئی قربانی چاہیں۔
تو میرا سر لے جا کر۔۔۔ ان کے قدموں میں رکھ دینا
وہ میرا حال دیکھیں گی تو خود ہی لوٹ آئیں گی
سنو
اگر کبھی تم کو ضرورت ہو
پودوں کو سیراب کرنے کی
تو میرا لہو لےجانا
یہ تمھاری امانت ہے۔۔۔۔۔!

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...