Poet: Zahida Ali
تیرے انتظار میں کئی گھڑیاں
صدیاں بن کر گزر گئیں
آرزؤوں کی نازک کلیاں
آس بن کر زرد پتوں کی صورت بکھر گئیں
گھر جو کچھ دیر پہلے
یہاں خوشی محو رقص تھی
اب ماتم بین کر رہی ہے
اور ان آوازوں سے
میری سر ابھارتی خواہشیں ڈر گئیں
اس سے پہلے کہ میرا یہ وجود
بوسیدہ عمارت کی مانند ڈھے جائے
تم لوٹ آؤ
No comments:
Post a Comment