Poet: Shabeeb Hashmi
میں کیسے مان لوں وہ مجھ پے اعتبار رکھتا ہے
وہ ساتھ میرے ہے مگر بے قرار رکھتا ہے
مسلتا رہتا ہے میرے دل کو کسی کلی کی طرح
وہ میرے زخموں کو ہر پل بیدار رکھتا ہے
بھلائے دیتا ہے خود اپنے ہر ظلم کا حساب
اور میری ہر اک خطا کو شمار رکھتا ہے
میرے صحن میں سب موسم اداس رہتے ہیں
مجھے نصیب خزاں اور خود بہار رکھتا ہے
کہاں اب اس کی شکایت زمانے بھر سے کریں
ہزاروں دوست ہیں جن پے وہ جاں نثار رکھتا ہے
No comments:
Post a Comment