Tuesday, December 10, 2019

Love / Romantic Poetry - سب کچھ سامنے اور خاموش زبانیں

Poet: Santosh Gomani

سب کچھ سامنے اور خاموش زبانیں
بے سخن ہیں یہ فراموش زبانیں

خودنمائی تو خوب نمایاں ہوئی ابکہ
اپنے رتبے پہ ہیں افسوس زبانیں

میرے آس پاس دیکھو کیا کیا خزانہ
بے ہمت لوگ اور بیہوش زبانیں

بہت بھٹکی ہیں اپنے اختیار پہ آج تک
اب بھی لگتی ہیں خانہ بدوش زبانیں

یوں تو سنجیدگی کا ہے ردم ہی اپنا
پھر کیوں ہیں اتنی یہ ٹھوس زبانیں

کبھی کردار پر تو کبھی قسمت کے آگے
ہردم ہر دفعہ رہی یہ دوش زبانیں

No comments:

Post a Comment