Poet: Ahmad Faraz
میں کے پر شور سمندر تھے میرے پاؤں میں
اب کے ڈوبا ہوں تو سوکھے ہوئے دریاوں میں
نامرادی کا یہ عالم ہے کہ اب یاد نہیں
تو بھی شامل تھا کبھی میری تمناؤں میں
دن کے ڈھلتے ہی اجڑ جاتی ہیں آنکھیں ایسے
جس طرح شام کو بازار کسی گاؤں میں
چاک دل ہی کہ نہ سہی، زخم کی توہین نہ کر
ایسے قاتل تو نہ تھے میرے مسیحاؤں میں
زکر اس غیرت مریم کا جب آتا ہے فراز
گھنٹیاں بجتی ہیں لفظوں کے کلیاؤں میں
No comments:
Post a Comment