Poet: Saba Komal
چھپ کے جو اس نے وار کیا میرے وجود پہ
نظروں کے سامنے آ گئے معجزے سجود کے
وہ دوست بن کے یوں ملا آستیں کا سانپ
رگ رگ میں اتر گئے زہر اس کے سلوک کے
وہ رات بھر کا سوگ تھا اور قفس میں دھواں
اور ٹھنڈی آگ نے دکھا دئیے کرشمے محبوب کے
چور چور جو دیکھا جسم کو ان کی جفاؤں سے
زخموں پر رکھ دیا مرہم جلتے مشروب سے
No comments:
Post a Comment