Poet: zubair nasir
یوں زندگی کی راہ میں آگیا کوئی
حواسوں پہ میرے چھا گیا کوئی
نہ دل ہی ہے قابو میں نھ ہوش ہے کوئی
میں یھ سمجھا تھا میں آزاد ہوں
آزادی کے پروانے کی پرواز ہوں
یوں جکڑ سکتا ہےکوئی میرا آوارا دل بھی
لفطوں کے پھولوں کی خوشبو سے سمجھا گیا کوئی
اور یوں اک آوارہ بھنورے کو پروانا بنا گیا کوئی
دل چیز کیا ہے طلب و انتظار فقط
بات اسطرح سے سمجھا گیا کوئی
ٹوٹتا ہے دل جب وہ آہ بھی کرے
چوٹ اسے لگے درد دل میرے کو ملے
ہے محبت تجھ سے بھی اسے ناصر
معطر سانسوں میں یوں سمجھا گیا کوئی
No comments:
Post a Comment