Poet: Aazi
میرے وجود کو تو سمیٹ لے میں بکھر رہا ہو ذرا ذرا
میرے آنسوؤں کو بھی پونچھ دے میں سسک رہا ہو ذرا ذرا
میری چاہتوں کو سمجھ کبھی میری حسرتوں کا خیال کر
تیرے اک دیدار کی آرزو میں تڑپ رہا ہو ذرا ذرا
اپنے پیار کا اک دیا میری راہ میں تو جلا کبھی
اندھیری رات کا ناگ مجھے ڈس رہا ہے ذرا ذرا
آ دل پہ میری ہاتھ رکھ میری ڈھرکنوں کو قرار ملے
میری سانس تو چل رہی ہے پر میں جی رہا ہو ذرا ذرا
No comments:
Post a Comment