Friday, July 5, 2019

Life Poetry - چوکھٹ چوم کر میں نے تپسائے بندگی رکھی تھی

Poet: Santosh Gomani

چوکھٹ چوم کر میں نے تپسائے بندگی رکھی تھی
کس علمیت سے ان کے آگے زندگی رکھی تھی

ہم کو یوں بھی زوالیت کے قریب پہنچنا تھا
اس نے اداؤں میں اس طرح سادگی رکھی تھی

وسعتوں سے بڑہ کر درد ضبط کرتے رہے
اے بافطرت! تیری دنیا نے لاچارگی رکھی تھی

پریشانیوں میں ساکت کہاں کہ امن سمجھلیں
بے شور و غل نگری میں شاید آوارگی رکھی تھی

نور افشان آکاش بڑی علامت سے دیکھتا ہے
کہ میں نے اس طرح بشر میں بیہودگی رکھی تھی

بے خبر ہوائیں کتنی شدت سے کہہ رہی ہیں
کہ تیرے لئے آخری تصفیئے میں آسودگی رکھی تھی

اب تو آرزوؤں کے اشک موسلادھار برستے ہیں
کئی دنوں سے آنکھوں نے بڑی گندگی رکھی تھی

No comments:

Post a Comment