Poet: Mubeen
یہ راز نہیں معلوم زندگی کیا ہے
چشم حیراں یہ تماشا کیا ہے
چل چلاؤ لگا ہے ازل سے
دنیا میں کوئی ٹھہرا کیا ہے
اک حکم سے ہے حرارت زندگی
ورنہ مٹی کے بت میں رکھا کیا ہے
صبح نکلتا ہے شام ڈوبتا ہے
جانے سورج کی تمنا کیا ہے
جینا اور آخر پھر جینا ہے
عقل حیراں ہے یہ مرنا کیا ہے
میدان حشر میں گنہگار کھڑے ہیں
جرم دنیا کی جانے سزا کیا ہے
No comments:
Post a Comment