Thursday, June 13, 2019

Sad Poetry - ستم

Poet: Shabeeb Hashmi

پرچھائیوں کا مسکن دل ناشاد پے ستم
بڑھتا گیا وہ داغ رستا رہا زخم

مقابل ہیں دل کے میرے گفتار کا ہے فن
شعروں میں انکے شامل الفاظوں کے ظلم

لازوال ہے سچائی ٹھکانہ ہے قتل گاہ میں
جاں آ گئی لبوں پے بتلایا ناں کوئی جرم

آشکار ہے حقیقت اس نامہ بر کا عنواں
اس وحشی جنوں کیسے رکھیں بھرم

بے مہری دنیا کی پہچان بن گیا
مرنے پے آنکھیں بھیگیں انکا ہے یہ کرم

جرم و سزا کے مالک رکتے ہیں ہر زمیں پر
ظلمت کے بت کدے کی کیسی ہے یہ رسم

No comments:

Post a Comment