Poet: zeeshan
گنگناتے ھوئے آنچل کی ھوا دے مجھکو
انگلییاں پھیر کر بالوں میں سلا دے مجھکو
جس طرح فالتو گلدان پڑے رھتے ھیں
اپنے گھر کے کسی کونے سے لگا دے مجھکو
یاد کر کے مجھے تکلیف ھی ھوتی ھوگی
اک قصہ ھوں پرانہ سا بھلا دے مجھکو
ڈوبتے ڈوبتے آواز تیری سن جاؤں
آخری بار تو ساحل سے صدا دے مجھکو
میں تیرے حجر میں چپ چاپ نہ مر جاؤں کھیں
میں ھوں سکتے میں کبھی آکر رلا دے مجھکو
دیکھ میں ھو گیا ھوں بدنام کتابوں کی طرھ
میری تشھیر نا کر اب تو جلا دے مجھکو
روٹھنا تیرا میری جان لیے جاتا ھے
ایسے ناراض نہ ھو ھنس کے دکھا دے مجھکو
اور کچھ نھیں مانگا میرے مالک تجھ سے
میں بھی اس عشق میں آیا ھوں دعا دے مجھکو
یھی اوقات ھے میری تیرے جیون میں
کوئی کمزور سا لمحہ ھوں بھلا دے مجھکو
No comments:
Post a Comment