Poet: Zafar Ali Zfr
وہ شخص اتنا پیارا تھا کہ اسے ہم کیا کہتے
نہ اس کے بن گزارا تھا اسے ہم کیا کہتے
کب ممکن تھا ترک تعلق اس سے
ہماری زندگی کا وہ سہارا تھا اسے ہم کیا کہتے
در بدر کی ٹھوکریں کھا تے پھرتے ہیں
کبھی وہ بھی یار ہمارا تھا اسے ہم کیا کہتے
اسے یقین نہیں تھا ہماری محبت کا
ہمیں اسکا ہر ستم گوارا تھا اسے ہم کیا کہتے
وہ بھول گیا ہے سب رشتے ناتے
ہم پر تو اس کا اجارہ تھا اسے ہم کیا کہتے
جس کے دل میں خاطر ہمارے نفرت ہی رہی
وہ ہماری آنکھ کا تارا تھا اسے ہم کیا کہتے
No comments:
Post a Comment