Poet: Shabeeb Hashmi
غربت کا وہ آنچل اوڑے گھر سے نکلی لڑکی
زلف پریشان آنکھ ہے حیراں وہ شام بچاتی لڑکی
دشت اور جبر کی راتیں سناٹوں کے پچھلے پھر
بے خبری میں چھت پے جاتی وہ پاگل سی لڑکی
اندازوں کے سب دریچے خوابوں کے وہ محل
ریت کے آنگن میں گھر بناتی وہ سہمی سی لڑکی
ساحل اسکی مٹھی میں آنکھ میں بند سمندر
ہر پرواز پے پر کٹاتی وہ بھولی سی لڑکی
آنگن میں پھیلی دھوپ سے اپنے من کے دیے جلاے
ہر غم کی تصویر کے اندر چہرہ سجاتی لڑکی
مغموم ہے صورت بگڑی مورت اندرسے زخمی ہے
ہر اک بات پے ہنسی لٹاتی وہ دیوانی لڑکی
بھولی بسری یادیں ہیں اب اسکا سرمایہ
ذہن سے سارے خواب مٹاتی وہ سوئی سی لڑکی
No comments:
Post a Comment