جو بھی ملا اک غرض سے ملا جیسے رواج ہے اس زمانے میں
ہر کسی نے تو سنایا قصہ الفتنہ مل سکا اپنا ہر بیگانے میں
سچ کو نہ سچ کہتے ہیں دنیا والےپڑھا ہے یہ شاعر کے ترانے میں
چلو ہم بھی کرلیں اک بے وفائیمزہ اک ہے شائد کسی کو ستانے میں
No comments:
Post a Comment