زیست اس درجہ مہربان ہے میاں ہر قدم پر اک امتحاں ہے میاں
سہمی سہمی ہوئی فغاں ہے میاںچہرہ چہرہ دھواں وھواں ہے میاں
یادیں وعدے تصورات حیاتبوجھ دل پر بہت گراں ہے میاں
اک شاخ بریدہ ہوں میں نویدمجھ میں باقی نمو کہاں ہے میاں
No comments:
Post a Comment