Poet: Imran Javed
زخم جتنے تھےسبھی دل پہ لگائے ہم نے
پھر بھی آنکھوں میں کئی خواب سجائے ہم نے
کتنے نازک سے ہوتے ہیں یہ پھول مگر
جتنا پھولوں میں رہے زخم ہی کھائے ہم نے
اس کی اک بات سے اندر کا سب کچھ ٹوٹ گیا
اپنے ہاتھوں سے کئی ٹکڑے اٹھائے ہم نے
آج پھر آگ لگی اور دھواں اٹھتا رہا
پھر بھی یہ ضبط کے آنسو نہ بہائے ہم نے
اپنی منزل پہ پہنچ کے وہ ہمیں بھول گیا
جس کی راہوں میں کئی دیپ جلائے ہم نے
No comments:
Post a Comment