Poet: Shabeeb Hashmi
مدت ہوئی وہ ہم سے بیزار ہو گئے
ہم زندگی کی دھوپ کا شکار ہو گئے
اڑتی ہوئی ریت آنکھوں میں بھر گئی
اشکوں میں ایسے ڈوبے کہ بیکار ہو گئے
رکتا نہیں سفر وحشت ہے راہ گزر
سرابوں کے اس شہر میں خوار ہو گئے
رنج و غم کی ہوائیں رگوں میں اتر گئیں
سب خواب میری راہ میں دیوار ہو گئے
کیسا ہے رفو گر جو دامن ناں سی سکا
سوراخ میرے آنچل میں بے شمار ہو گئے
کانپتی ہوئی سوچوں پے پہرا ہے رات کا
آئینے میں عکس دیکھ کر شرمسار ہو گئے
No comments:
Post a Comment