اپنے معبود سے امید لگائے رکھناوہ سنے یا نہ سنے ہاتھ اٹھائے رکھنا
بندگی کا یہ نشاں حشر میں کام آئے گازیور عشق کو ماتھے پہ سجائے رکھنا
No comments:
Post a Comment