Poet: Naseem Kashmiri
لبوں کی مسکراہٹ سے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
کسی کو دل نے چاہا ہے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
تیری نظروں سے یہ نظریں صنم ملتی رہیں اکثر
تیری نظروں کو نظروں سے چرا لیتا تو اچھا تھا
لبوں کی مسکراہٹ سے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
کسی کو دل نے چاہا ہے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
وہ اکثر شام سے پہلے جو نکلی باغ کی جانب
خوشی کے پھول بن کے دل بکھر جاتا تو اچھا تھا
لبوں کی مسکراہٹ سے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
کسی کو دل نے چاہا ہے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
یہ دل چاہے جسے یارو! اسی کو دنیا چاہتی ہے
وہ اس دل کے خیالوں سے بکل جاتی تو اچھا تھا
لبوں کی مسکراہٹ سے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
کسی کو دل نے چاہا ہے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
بگائیں پیار کی تیری نزر کرتا ہے شیدائی
نہیں ملتی خیالوں سے نکل جاتی تو اچھا تھا
لبوں کی مسکراہٹ سے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
کسی کو دل نے چاہا ہے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
No comments:
Post a Comment