Friday, November 30, 2018

Sad Poetry - اختتام دے دے

Poet: Lubna Kanwal

رکھیں عزیز جو مستقبل میں نام دے دے
کوئی یہ دوستوں کو میرا پیام دے دے

دل سے نظر سے پیار سے ہرگز نا گرانا مجھ کو
اس پیار کو تو میرے کوئی مقام دے دے

امید کچھ تو ہوگی کچھ دورچل سکوں گی
کوئی اگر سہارا دو چار گام دے دے

ایک بار پھر وہ یا رب دن رات لوٹ آئیں
جن میں تھا ساتھ ساتھی وہ صبح شام دے دے

مدت ہوئی یار دنیا سے بے خبر ہے
اب میرے اس جنون کو اختتام دے دے

No comments:

Post a Comment